جدید ترین گرمی دینے کے آلات کی دستیابی کے باوجود ” روایتی کانگڑی “ کی بادشاہت بر قرار

سرینگر /03جنوری / /

ٹھنڈ میں اضافہ کے چلتے جدید ترین گرمی دینے کے آلات کی دستیابی کے باوجود ” روایتی کانگڑی “ کی مانگ میں اضافہ ہو گیا ہے جس سے کانگڑی بیچنے والے افراد بھی اچھی خاصی کمائی کر رہے ہیں ۔

سٹار نیوز نیٹ ورک کے مطابق چلہ کلان کے ان ایام میں وادی کشمیر کو شدید ٹھنڈ نے اپنی لپیٹ میںلیا ہے اور رات کے دوران ہڑیوں کو گلا دینے والی سردی سے لوگ پریشان حال ہے ۔ اسی دوران جہاں سردیوں سے بچنے کیلئے گھروں میں جدید ترین الیکٹرانک آلات موجود ہے تاہم ” روایتی کانگڑی “ کی پہنچان بھی اپنی جگہ بر قرار ہے اور گرمی دینے والے الیکٹرانک آلات بھی اس کا مقابلہ کرنے میں کامیاب نہیںہوئے ہیں ۔

کانگڑی کی مانگ آئے روز بڑھتی جا رہی ہے جس کے نتیجے میں کانگڑی کے کاروبار سے وابستہ افراد بھی کافی مطمئن نظر آ رہے ہیں اور وہ اچھی خاصی کمائی کر پا تے ہیں ۔ مقامی دکانداروں کا کہنا ہے کہ سرد موسم کے چلتے بازاروں میں کانگڑی بڑے اسٹاک سے بھرے ہونے کی وجہ سے ان دنوں کشمیر میں ”روایتی کانگڑی ©©ہاٹ کیک “کی طرح فروخت ہوتی ہے۔درگارہ حضرت بل کے باہر موجود ایک کانگری فروش عبدالمجید نے بتایا کہ کانگڑی کی مانگ میں اضافہ ہو گیا ہے اور گزشتہ کئی دنوں سے انہوں نے 50کے قریب کانگڑیاں فروخت کی ہے ۔ اسی طرح سرینگر کے علاقے خانیار میں ایک اور دکاندار بلال احمد نے کہا کہ نئے ہیٹنگ سسٹم کے درمیان کانگریوں کی مانگ بہت زیادہ ہے۔ بہت سے لوگ اسے فیران کے نیچے لے جانے کو محفوظ سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ کچھ دنوں سے کانگڑیوں کی کافی مانگ بڑھ چکی ہے اور آئے روز خریدار کانگڑی لینے کیلئے دکان پر آتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ کانگڑیوں کی بڑھتی مانگ کے پیش نظر انہوں نے پہلے ہی کافی اسٹاک مہیا رکھا ہے اور اس سے اچھی خاصی کمائی بھی ہو رہی ہے ۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ دیہی علاقوں میںموسم سرما کی دوران بجلی کی عدم دستیابی کے چلتے کانگڑیوں کو خوب استعمال کیا جاتا ہے اور ہر گھر میں قریب پانچ سے چھ کانگڑیاں موجود ہوتی ہے جن کو گرمی کیلئے استعمال کیا جاتا ہے ۔ روایتی فرن کے نیچے کانگڑی نہ تو اس کا کوئی مزہ نہیں ہوتا ہے ۔

Comments are closed.