تین سے 9 دسمبر تک حقوق انسانی کا ہفتہ منانے کی اپیل: مشترکہ مزاحمتی قیادت

سرینگر یکم دسمبر : مشترکہ مزاحمتی قائدین سید علی گیلانی ، میرواعظ ڈاکٹرمولوی عمر فاروق اور اسیر زندان محمد یاسین ملک نے جموں وکشمیر کے مظلوم و محکوم عوام کے تئیں حکومت ہندوستان کی عوام کُش پالیسیوں ، مار دھاڑ، قتل وغارتگری سے عبارت پالیسیوں کو جمہوریت کے دعویداروں کی جانب سے کھلی آمریت کا مظاہرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جموں وکشمیر میں جس طرح بھارت اور اس کے ریاستی حواری بڑی بے دردی کے ساتھ بے پناہ فوجی قوت کے بل پر یہاں کے مظلوم عوام کی منظم نسل کشی کے منصوبوں پر عمل پیرا ہیں وقت آگیا ہے کہ ان مظالم اور چیرہ دسیتیوں کیخلاف زندگی کے ہر مکتب فکر سے وابستہ افراد اپنی اپنی سطح پر صدائے احتجاج بلند کرکے ان مظالم اور انسانیت سوز کارروائیوں کی جانب عالمی برادری کی توجہ مبذول کرائیں۔قائدین نے کہا کہ کشمیر میں تعینات لاکھوں بھارتی فوج اور فورسز جس ڈھٹائی کے ساتھ اور تمام مسلمہ اخلاقی اور جمہوری حدود کو پھلانگ کر جنوبی کشمیر ، شمالی کشمیر اور وسطی کشمیر میں تلاشی کے بہانے گھروں کی توڑ پھوڑ ، املاک کی تباہ کاری، بزرگوں کی مارپیٹ ، خواتین کا قتل حتیٰ کہ ۱۸ ماہ کی معصوم بچی کو بھی پیلٹ گن کا نشانہ بنانے سے گریز نہیں کررہی اور مظلوم عوام کو روز اپنے نوجوانوں کے جنازے اٹھانے پر مجبور کیا جارہا ہے ۔اس سے ایسا لگ رہا ہے کہ بھارت کشمیری عوام پرسنگین مظالم ڈھا کر خوشی محسوس کررہا ہے جبکہ اس مظلوم قوم کا صرف اتنا ہی قصور ہے کہ وہ اپنے اس پیدائشی حق ، حق خودارادیت کا مطالبہ کررہی ہے جس کا وعدہ خود بھارت کے قائدین اور عالمی برادری نے ان سے کیا ہے ۔قائدین نے کہا کہ کشمیر کے طول و عرض میں مار دھاڑ اور قتل و غارت کا ایک لامتناہی سلسلہ جاری ہے ، حقوق انسانی کی بدترین پامالیاں اپنی انتہا کو چھو رہی ہیں۔ CASO کی آڑ میں بے گناہ نوجوانوں کی گرفتاریاں ، مزاحمتی قائدین کی پر امن سرگرمیوں پر آئے روز قدغنیں، گرفتاریاں اور ان جیسے دیگر واقعات کشمیر کی حقوق انسانی کے حوالے سے سنگین صورتحال کی عکاسی کررہی ہے اور حالات و واقعات کا تقاضا ہے کہ کشمیر کے تمام مکاتب فکر سے وابستہ لوگ اپنی خاموشی کو توڑیں کیونکہ یہ ہماری بقا کا مسئلہ بن گیا ہے اور ان بدتر واقعات پر زیادہ دیر خاموش نہیں رہا جاسکتا۔قائدین نے کشمیر کی سنگین انسانی صورتحال کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے اور عالمی برادری اور مہذب اقوام کی توجہ کشمیر کی روز افزوں بگڑتی صورتحال کی جانب مبذول کرانے کیلئے3 سے 9 دسمبر2018 تک حقوق انسانی کا ہفتہ منانے کی اپیل کرتے ہوئے کشمیر کے حریت پسند عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس پورے ہفتے کے دوران روزانہ نماز مغرب کے بعد اپنے اپنے محلوں، قصبوں اور دیہاتوں میں مساجد کے سامنے اور سڑکوں پر Candle light اور مشعل روشن کرکے بازؤں پر کالے بلے اور سیاہ جھنڈے اٹھا کر کشمیر کی سنگین انسانی حقوق کی پامالیوں کی جانب اقوام عالم کی توجہ مبذول کرائیں۔قائدین نے کشمیر کی سول سوسائٹی ، بار ایسو سی ایشن، چیمبر آف کامرس، ٹریڈرس فیڈریشن، ملازم تنظیموں ، سیاسی، سماجی اور مذہبی جماعتوں ، کاروباری انجمنوں، ٹرانسپورٹرس اور دیگر جملہ طبقوں سے اپیل کی کہ وہ اس پورے ہفتے کے دوران اپنی اپنی سطح پر ایک ایک دن صدائے احتجاج بلند کرکے دنیا کو کشمیری عوام کی مظلومی اور محکومی کا احساس دلائیں اور یہاں کے عوام پر ہو رہے مظالم اور زیادیتوں کیخلاف اپنی زبانیں کھولیں اور عالمی ضمیر کو جنجھوڑنے کی بھر پور کوشش کریں۔قائدین نے ائمہ مساجد، علمائے کرام، ائمہ جمعہ و الجماعت اور مذہبی عمائدین سے اپیل کی کہ چونکہ ظلم کیخلاف خاموشی اور ظالم کے مظالم پر چُپ رہنا گناہ ہے لہٰذا وہ روزانہ کے نمازوں اور جمعہ اجتماعات کے دوران اپنے اپنے خطابات میں کشمیر کی سنگین صورتحال اجاگر کرکے اپنا ملی اور منصبی فریضہ انجام دیں اور اس قوم پر ڈھائے جارہے مظالم کو عالمی ایوانوں تک پہنچانے اور حقوق انسانی کی بین الاقوامی تنظیموں کی توجہ اس جانب مبذول کرانے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔قائدین نے دنیا کے امن پسند اقوام ، حقوق انسانی کے موقر اداروں اقوام متحدہ کے حقوق انسانی کمیشن (UNHCR) ، Amnesty international, Asia Watch, ICRC اور دیگر حقوق البشر کی تنظیموں سے کشمیر میں ہو رہی انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کی طرف اپنی توجہ مبذول کرنے کی اپیل کی اور کہا کہ جس طرح طاقت کے بل پر یہاں کے مظلوم عوام کے جملہ حقوق چھین کر ان سے جینے کا حق بھی چھینا جارہا ہے اس کا سنجیدہ نوٹس لیکر بھارت پر دباؤ ڈالیں کہ وہ کشمیری عوام کیخلاف جاری جارحانہ اور عوام کُش پالیسیوں پر روک لگا دے۔

Comments are closed.