تحفظ بینک پر آر ٹی آئی ایکٹ نافز ہونے سے ہی ممکن ہو سکتا ہے ۔سوز

زر حصص رکھنے والوں بینک کے ملازمین کے تحفظ کیلئے فکر مند ہونا چاہئے

سرینگر 15 دسمبر: سابق مرکزی وزیرپروفیسر سیف الدین سوز نے کہا ہے کہ’جموں وکشمیر بینک کے ملازمین نے اس بینک کی کامیابی میں اپنا حصہ ادا کیا ہے جس کیلئے زر حصص رکھنے والوں کو بینک ملازمین کے تحفظ کیلئے ضرور فکر مند ہونا چاہئے۔ مجھے یقین ہے کہ زر حصص رکھنے والوں کو بینک ملازمین کے تحفظ میں کافی دلچسپی ہے ۔ بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ لوگوں کے زر حصص محفوظ رہنے چاہیں،وہ تحفظ اس بینک پر آرٹی آئی ایکٹ لاگو ہونے سے ہی یقینی بن سکتا ہے۔یہ کہنے کے بعد مجھے لازماًیہ کہنا پڑے گا کہ 24-04-2012 کو جب ریاست کے انفارمیشن کمیشن نے اپنے ایک طویل اور واضح فیصلے میں بینک پر آر ٹی آئی ایکٹ نافذ کیا تھا ،تو اس وقت بینک نے آر ٹی آئی ایکٹ قبول کرنے سے انکار کیا تھا! اصل سوال یہ ہے کہ اس بینک میں زر حصص رکھنے والے سبھی گاہکوں کو اطمینان ہونا چاہئے کہ اُن کے ڈیپازٹ محفوظ ہیں اور وہ آر ٹی آئی ایکٹ کے نفاذ کے بغیر ممکن ہی نہیں ہے۔ اس سلسلے میں ، میں قارئین سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ بینک میں ڈیپازٹ رکھنے والوں کیلئے کیا مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں، وہ بات ہم کو اُس وقت سمجھ آ گئی تھی جب ایک جعلساز بیوپاری ۔نیرو مودی (Nirav Modi) پنچاب نیشنل بینک سے 11000 کروڑ روپے قرضہ لیکر ہندوستان سے باہر فرار ہو گیا تھا ۔ اُس کے بعد ہم کو یہ بھی پتہ چلا تھا کہ نیرو مودی نے جموں و کشمیر بینک سے بھی 125 کروڑ روپے لوٹ لئے تھے۔کیا بینک کے 125 کروڑ روپے کے خسارے میں ہم سب زرحصص رکھنے والے افراد کا خسارہ نہیں ہے؟ ۔ کیا آج کے دن ہم کو یہ معلوم نہیں ہونا چاہئے کہ ریاست کے اندر اور ریاست کے باہر کتنے لوگوں نے بڑے بڑے قرضے لئے اور واپس نہیں کئے ؟اور اب اُن میں ایسے لوگ بھی ہیں جن کی نیت قرضہ واپس کرنے کی نہیں ہے۔ ؟ کیا ایسے قرضے جن کو انگریزی میں بیڈ لونز (Bad Loans) کہتے ہیں ، اُن میں بینک کے خسارے کے ساتھ ہم سب کا خسارہ نہیں ہے۔ ان سوالات پر غور ہونا چاہئے۔اس پس منظر میں مجھے یہ بھی کہنا ہے کہ ریاستی گورنر جو آئینی اصلاحات کرنا چاہتے ہیں وہ درست نہیں ہیں کیونکہ اصلاحات کا فیصلہ عوامی حکومت ہی کر سکتی ہے!‘‘

Comments are closed.