بھارت کو پاکستان کا پانی چوری نہیں کرنے دیں گے/ چیف جسٹس آف پاکستان

پانی قدر کا انمول تحفہ جس پر تمام مخلوقات کا حق یکساں ہے

سرینگر/30دسمبر: پاکستان نے بھارت کی جانب سے دریائے راوی اور ایک دریاء سے پاکستان کو جانے والے پانی میں خلل پیدا کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پانی کے مسئلے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ بھارت کو پاکستان کا پانی چوری نہیں کرنے دیں گے۔کرنٹ نیوز آف انڈیا مانیٹرنگ کے مطابق پاکستان نے بھارت کی جانب سے دریائے راوی اور عباسیہ لنک کینال جہاں سے پاکستان کو پانی جاتا ہے میں رُکاوٹ پیدا کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کی حرکات قابل مذمت ہے ۔ اس ضمن میں پاکستانی سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے دریائے راوی اور عباسیہ لنک کینال سے پانی کی چوری کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بھارت کیوں ہمارا پانی چوری کررہا ہے، بھارت کو پاکستان کا پانی چوری نہیں کرنے دیں گے، کیا پنجاب حکومت کو دریائے راوی سے بھارت کی پانی چوری سے متعلق علم ہے؟، اگر پنجاب حکومت کو علم ہے تو کیا اقدامات کیے گئے ہیں۔سی این آئی مانیٹرنگ کے مطابق پاکستان نی چیف جسٹس نے کہا کہ سیکرٹری آب پاشی پنجاب علی مرتضیٰ سے کہا کہ عباسیہ لنک کینال سے غریب کسانوں کا پانی چوری نہیں کرنے دیں گے، غریب مزارعوں کا پانی چوری کرنا ان کا خون چوسنے کے مترادف ہے، پانی چوروں کے خلاف پولیس سے مل کر آپریشن کریں، کسی کا استحصال نہیں ہونے دیں گے، پانی چوری کرنے والوں کے خلاف مقدمات درج کیے جائیں، اقتدار میں موجود لوگوں کو بتا دیں یہ میری ان کو تنبیہ ہے۔ سپریم کورٹ نے سیکرٹری آب پاشی سے 4 جنوری کو عملدرآمد رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔پاکستانی چیف جسٹس نے کہا ہے کہ پانی قدرتی تحفہ ہے جس پر سبھی کا حق برابر ہے اور خدا نے اس کی تقسیم کاری میں کسی مذہب ، رنگ و نسل یا ذات پات کو محلوظ نظر نہیں رکھا ہے بلکہ اپنی تمام مخلوقات کیلئے پانی مہیا رکھا ہے اور اگر کوئی اس پر قبضہ کرکے دوسرے کو اس کا استعمال کرنے سے روکے تو یہ سراسر ناانصافی اور قدرت قانون کے خلاف ہے ۔ اور انسانیت کا تقاضہ ہے کہ اس اہم چیز کو پابندی سے آزاد رکھا جائے ۔ واضح رہے کہ دیگر معامات میں ہندوستان اور پاکستان کے مابین پانی بھی ایک اہم معاملہ ہے جس پر دونوں جانب سخت رویہ اپنایا جارہا ہے ۔

Comments are closed.