بھارت میں عصمت ریزی کے واقعات میں اضافہ، رواں برس میں اب تک عصمت ریزی کے 50واقعات درج
سرینگر: سخت قانون ہونے کے باوجود بھی بھارت میں گزشتہ چھ برسوں میں خواتین کے خلاف جرائم میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی ، عصمت دری کے واقعات میں اضافہ ہونے کے ساتھ ساتھ ریپ کی رپورٹنگ میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔ رواں برس اب تک عصمت ریزی کے پچاس واقعات درج کئے گئے ہیں۔جبکہ خواتین ماضی کے مقابلے میں اب کھل کر مقابلہ کررہی ہے۔ تاہم سماج میں سدھار کی ضرورت ہے ۔کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق 2012سے دسمبر 2018تک بھارت میں خواتین کے خلاف جنسی زیادتیوں اور عصمت ریزی کے واقعات میں کوئی کمی نہیں ہوئی ہے بلکہ عصمت ریزی کے واقعات میں بدتریج اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔جبکہ رواں برس کے ایک ماہ میں عصمت ریزی کے پچاس واقعات درج کئے گئے ہیں۔جن میں سے نئی دلی میں ایک ماہ جنوری میں 5واقعات ، اُترپردیشن میں سب سے زیادہ عصمت ریزی 15واقعات درج کئے گئے ہیں ۔ اُتراکھنڈ میں 5، مدھیہ پردیشن میں 2بہار میں 8اور مغربی بنگال میں عصمت ریزی کے 5واقعات، جھارکھنڈ میں 2اور ممبئی میں 3واقعات پیش آئے ہیں ۔جبکہ چھتیس گڑھ میں 2، اوڑیسہ میں 1اور کرناٹک میں 2واقعات پیش آئے ہیں۔ یاد رہے کہ 2012کے 16دسمبر میں دلی میں پیش آئے واقع جس کو نربھیا کانڈ سے جانا جاتا ہے جس میں ایک دو برس کی بچی کے ساتھ عصمت ریزی کے بعد اس کو قتل کردیا گیا تھا کے بعد عصمت دری سے متعلق قوانین میں ترمیم کرکے اس قانون کو مزید سخت کردیا گیا اور مردوں کی بالغ ہونے کی عمر کو 18برس سے گھٹا کر 16برس کردیا گیا جبکہ عصمت ریزی میں ملوث افراد کے خلاف موت کا قانون پاس کیا گیا تاہم اس سخت قانون کے باوجود بھی بھارت میں عصمت ریزی کے واقعات میں کوئی کمی نہیں ہوئی ہے ۔ ای ٹی وی کی جانب سے منعقدہ پروگرام سماج کے دو رُخ میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ 2012سے عصمت ریزی کے واقعات میں اضافہ ہوگیا ہے ۔ البتہ ان چھ برسوں میں ریپ سے متعلق رپوٹوں میں بھی اضافہ ہوگیا ہے ۔ اس دوران کہا گیا کہ بھارت میں عصمت ریزی کے حوالے سے اعدادوشمار سے کہیں زیادہ ایسے واقعات رونماء ہورہے ہیں اور لوگ خاص کر متاثرہ لڑکیوں اور خواتین کے اہلخانہ سماج میں عزت گنوانے کے ڈر سے اکثر چپ رہتے ہیں ۔ پروگرام میں لکھنو کی سماجی کارکن طاہرہ حسن جوخواتین کی فلاح بہبود کیلئے جدوجہد کررہی ہیں اورڈاکٹر مبین ذاہرہ دلی سے سماجی کارکن جنہوں نے خواتین کے لئے بہت کام کیا ہے ۔کا ماننا ہے کہ چھ سالوں میں خواتین کے خلاف جرائم میں کوئی کمی نہیں آئی ہے ۔ انہوں نے کہا ہے کہ خواتین کے خلاف جرائم میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہاہے ۔ خواتین نہ بس میں محفوظ ہیں اور ناہی ٹرین میں ، نہ گھر میں اور نہ گھر کے باہر ، نہ دفاتر میں اور ناہی سکول و کالج میں محفوظ ہیں ۔ پروگرام میں بتایا گیا ہے کہ خواتین کے ساتھ جنسی زیادتیوں کے واقعات کی رپورٹنگ میں 83فیصدی اضافہ ہوا ہے ۔ لیکن خواتین اب چُپ نہیں رہتی بلکہ زیادتیوں کے خلاف آواز بلند کررہی ہے ۔ اس دوران بتایا گیا کہ ایک طرف نعرے لگائے جارہے ہیں کہ بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ تو دوسری طرف معصوم بچیوں کو جنسی حوس کا شکار بنایا جاتا ہے ۔ اس کے خلاف سماج کو ایک ہونا چاہئے اور جب تک سماج نہیں بلے گا تب تک خواتین کے خلاف جرائم میں کوئی کمی وقع نہیں ہوگی ۔ جبکہ لوگ غیر ذمہ دار بنتے جارہے ہیں لوگوں اور سماج کو اپنی ذمہ داری نبھاکر ایسے کالے دل والے انسانوں کے خلاف صف آراء ہونا چاہئے جو خواتین کو تفریح کا ذریعہ سمجھ کر ان کی بار بار تذلیل کرتے ہیں۔ خواتین کو بھی جینا کا برابر حق ہے اور سماج کو انہیں ان کا حق دینا ہوگا ۔
Comments are closed.