اترپردیش کے بلند شہرمیں گزشتہ دنوں ہوئے تشدد میں شہید ہوئے پولیس انسپکٹرسبودھ کمار سنگھ سے بی جے پی کے مقامی لیڈرخوش نہیں تھے۔ انہوں نے تقریباً تین ماہ قبل سبودھ سنگھ کے ٹرانسفرکا مطالبہ کیا تھا۔ انگریزی اخبارٹائمس آف انڈیا کی خبرکے مطابق بی جے پی کے مقامی لیڈروں نے بلند شہرکے ممبرپارلیمنٹ بھولا سنگھ کواس بابت یکم ستمبرکوخط لکھا تھا۔
اس خط میں انہوں نے سبودھ سنگھ پرہندووں کے مذہبی پروگراموں میں رخنہ اندازی کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ سبودھ سنگھ کے اڑیل (ضدی) رویے کے سبب انہیں وہاں سے ہٹا دینا چاہئے۔ بی جے پی شہرجنرل سکریٹری سنجے شروتیا نے اس خط کی تصدیق کی ہے۔ شہرکے سابق چیئرمین منوج تیاگی اورمقامی بلاک پرمکھ پرمیندریادو سمیت بی جے پی کے 6 ممبران نے اس خط پردستخط کئے تھے۔
بلند شہرتشدد: ‘ہندووں کے مذہبی پروگراموں میں رخنہ اندازی’ کےالزام کے سبب بی جے پی لیڈرچاہتے تھے انسپکٹرسبودھ کمارکا تبادلہ
بی جے پی لیڈران کا دعویٰ ہے کہ وہ سبودھ سنگھ کا تبادلہ چاہتے تھے۔
اس خط میں بی جے پی ممبرپارلیمنٹ نے لکھا ہے "پولیس افسرکی ہندووں کے مذہبی پروگراموں میں رخنہ اندازی کرنے کی عادت ہے اوراس وجہ سے ہندو سماج میں ان کے خلاف ناراضگی میں اضافہ ہورہا ہے”۔ اس میں ساتھ ہی لکھا گیا ہے کہ ایس ایچ اوگائے چوری اورگئوکشی کی شکایتوں کو بھی سنجیدگی سے نہیں لیتے ہیں، اس لئے انہیں اور دوسرے مقامی پولیس افسران کا فوراً ٹرانسفرکرکے ان کے خلاف انکوائری کا حکم دیا جانا چاہئے”۔
وہیں شروتیا کے حوالے سے اخبارنے لکھا ہے کہ انسپکٹرسبودھ کمارسنگھ اوربی جے پی لیڈروں کے درمیان تنازعہ کے کئی معاملے سامنے آئے تھے۔ وہ کہتے ہیں "انہیں مذہبی پروگراموں میں رخنہ اندازی کرنے کی عادت ہوچکی تھی اوراس وجہ سے ہندوسماج کافی ناراض تھا”۔ وہیں بی جے پی کے سابق چیئرمین منوج تیاگی کہتے ہیں "ہم نے سبودھ سنگھ کے اڑیل (ضدی) رویہ کےسبب ان کے تبادلے کا مطالبہ کیا تھا”۔
واضح رہے کہ بلند شہرکے سیانامیں پیرکے روزیعنی 3 دسمبرکوگئوکشی کی افواہ پرتشدد بھڑک اٹھاتھا۔ اس دوران بھیڑ نےہنگامہ کرتے ہوئے توڑپھوڑاورآتشزدگی کی تھی۔ تشدد کےدوران پولیس انسپکٹرسبودھ کمارسنگھ کی گولی لگنے سے موت ہوگئی تھی۔ وہیں سمت نام کے ایک لڑکے کی بھی گولی لگنے سے موت ہوئی تھی۔
Comments are closed.