بلند بانگ دعوؤں کے باوجود وادی کے عوام طبی سہولیات سے محروم

ڈاکٹر اور ملازمین دور دراز علاقوں کے بجائے قصبہ جات اور شہری علاقوں میں رہنے کے خواہشمند

سرینگر/10 مئی/سی این آئی محکمہ صحت کے بلند بانگ دعوؤں کے باوجود بھی وادی کے شمال وجنوب کے کئی علاقوں کے لوگ طبی سہولیات سے محروم ہے جبکہ محکمہ کی طرف سے تعینات کئے گئے ڈاکٹر اور ملازمین دور دراز علاقوں کے بجائے قصبہ جات اور شہری علاقوں میں ہی تعینات رہنے کو ترجیح دیتے ہیں جس کے سبب دور دراز دیہی و کنڈی علاقوں میں عوام کو طبی سہولیات کے حوالے سے ترسایا جارہا ہے اور سرکاری احکامات کی کھلے عام دھجیاں اڑائی جارہی ہے۔کرنٹ نیوزف انڈیا کے مطابق جنوبی کشمیر کے تمام اضلاع کے بیشتر کنڈی علاقوں کے طبی مراکز میں حکومت نے اگرچہ ایم بی بی ایس ڈاکٹر تعینات رکھے ہیں لیکن انہوں نے اثر ورسوخ کی بناء پر اپنی من پسند جگہوں کا انتخاب کرکے خود کو وہاں ہی تبدیل کروایا ہے جس کے نتیجے میں عوام کو زبردست مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ اگرچہ ان ڈاکٹروں کو عوام کی سہولیت کے لئے تعینات کیا گیا تھا لیکن کسی بھی طبی مرکز میں یہ ڈاکٹر موجود نہیں ہیں کیونکہ انہوں نے اپنی من پسندجگہوں پر جانا ہی پسند کیا۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ یہ ڈاکٹر سرکار سے تمام مراعات حاصل کر رہے ہیں لیکن اسکے باوجود مریضوں کو علاج ومعالجہ کی سہولیات کیلئے ترسنا پڑ رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ان طبی مراکز پر حکومت نے بی یو ایم ایس تربیت یافتہ ڈاکٹروں کی تقرریاں بھی عمل میں لائی ہے اور انگریزی ڈاکٹروں کی غیر موجودگی میں اب یونانی ڈاکٹروں کو انگریزی دوائیاں بھی مریضوں کو تجویز کرنی پڑتی ہے جو کبھی بھی خطرناک ثابت ہوسکتا ہے ۔مقامی لوگوں نے مزید کہا کہ اگرچہ بعد میں ان ڈاکٹروں کو دوبارہ اپنی جگہوں پرتعینات کرنے کے احکامات صادر کئے گئے لیکن اس کے باوجود بھی یہ ڈاکٹرٹس سے مس نہیں ہورہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں کی عدم دستیابی کے سبب کنڈی علاقوں کے لوگوں کو زبردستمشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔مقامی لوگوں نے وزیر صحت سے مطالبہ کیا کہ ان علاقوں میں ڈاکٹروں کو تعینات کیا جائے کیونکہ غریب عوام پرائیویٹ کلنکوں پر علاج ومعالجہ کیلئے نہیں جاسکتے ہیں ۔اس دوران لنگیٹ ،ہندواڑہ کے کئی دوردراز علاقے بھی دور جدید میں بھی طبی سہولیات محروم ہے جبکہ ڈاکٹر و محکمہ صحت کے ملازمین صرف قصبہ جات و سڑکوں کے آسپاس ہی ڈیوٹی دینے کی ضد کرتے ہیں جس کے نتیجے میں دیہی علاقوں کے لوگ طبی سہولیات سے محروم ہیں۔

Comments are closed.