بجلی کا جاری بحران کاروبار اور روزمرہ کی زندگی کیلے سوہان روح//ٹریڈ الاینس

سری نگر، 12 اکتوبر – کشمیر ٹریڈ الاینس کے صدر اعجاز شہدار نے کہا کہ کشمیر میں بجلی کی مسلسل کٹوتیوں نے مقامی کاروباروں اور عام شہریوں کی روزمرہ کی زندگی کو متاثر کیا ہے۔، ۔

شہدر نے بجلی کے جاری بحران پر اپنی گہری مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ اضافی بجلی حاصل کرنے کے وعدوں سے ابھی تک زمینی سطح پر کوئی واضح بہتری نہیں آئی ہے۔

انہوں نے زور دے کر کہا، "صورتحال سنگین ہے۔ جموں و کشمیر کو 55 فیصد کے مجموعی تکنیکی اور تجارتی نقصان کا سامنا ہے، جو کہ بنیادی ڈھانچے کا ایک واضح خسارہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جب موجودہ توانائی کے بنیادی ڈھانچے کی کمی ہوتی ہے تو اس کا الزام صارفین پر ڈالنا ناانصافی ہے۔”

ان کا کہنا تھا”خطے میں سمارٹ میٹر متعارف کرانے سے بہت زیادہ توقعات وابستہ کی گئی تھیں، کہ چوبیس گھنٹے بجلی کی فراہمی شروع ہوگی۔ تاہم، زمینی حقیقت ایک بالکل متضاد تصویر پیش کرتی ہے، کیونکہ شہریوں کو 8 گھنٹے بجلی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔”انہوں نے کہا کہ بجلی کی طویل کٹوتیاں جو روزمرہ کی زندگی میں خلل ڈالتی ہیں اور کاروبار کی ترقی کو روکتی ہیں۔”
شہدار نے کہا کہ "بجلی کی کٹوتی نے نہ صرف روزمرہ کے کاموں میں رکاوٹ ڈالی ہے بلکہ عام لوگوں کو جو اپنی زندگی کے مختلف پہلوؤں کے لیے بجلی پر انحصار کرتے ہیں، کے لیے اذیت ناک مشکلات کا باعث بنا ہے۔ ”

انہوں نے حکام پر زور دیا کہ وہ تاجر برادری اور عام شہریوں کی بڑھتی ہوئی مایوسیوں کو دور کرتے ہوئے بجلی کی صورتحال کو درست کرنے کے لیے فوری اور موثر اقدامات کریں۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر میں جاری بجلی کے بحران سے متاثر ہونے والوں کی حالت زار ایک اہم تشویش بنی ہوئی ہے، جس نے پورے خطے میں بلاتعطل اور قابل اعتماد بجلی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے حل تلاش کرنے کی فوری ضرورت پر زور دیا

Comments are closed.