بادامی واری میں لوگوں کا سیلاب امڑ آیا، رعناواری سے لیکر نوہٹہ تک ٹریفک کا بدترین جام

سرینگر/22 مارچ
سری نگر کے پائین شہر میں بادامی واری کو دیکھنے کے لئے بدھ کے روز مقامی اور غیر مقامی سیلانیوں کا سیلاب امڑ آیا۔لوگوں کی تعداد کا اس بات سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا تھا کہ بادامی واری میں تل دھرنے کی بھی جگہ نہیں تھی۔
دریں اثنا بادامی واری سے رعناواری ، نوہٹہ ، خانیار تک بدترین ٹریفک جام کے باعث دور دراز علاقوں کے لوگ شاہراوں پر پھنس کر رہ گئے۔یو این آئی اردو کے نامہ نگار نے بتایا کہ بادامی واری سے لے کر رعناواری ، خانیار اور نوہٹہ تک کا پورا علاقہ ٹریفک جام کی لپیٹ میں آچکا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گر چہ سی آر پی ایف اور جموں وکشمیر پولیس کے اہلکار ٹریفک جام کو ختم کی خاطر کام پر لگے ہوئے ہیں تاہم مقامی اور غیر مقامی سیلانیوں کی غیر معمولی بھیڑ کے باعث پورا پائین شہر ٹریفک جام کی لپیٹ میں آچکا ہے۔
بشیر احمد نامی ایک مقامی سیلانی جو فیملی کے ساتھ بادام واری دیکھنے کی خاطر آیا ، نے بتایا کہ دو بجے سے لے کر پانچ بجے تک ٹریفک جام میں پھنس کر رہ گیا۔انہوں نے بتایا کہ نوہٹہ سے لے کر رعناواری تک شاہراہ تنگ ہونے کے ساتھ ساتھ دکانداروں نے سڑکوں پر گاڑیاں کھڑی کی ہوئی ہیں جس وجہ سے ٹریفک جام کا مسئلہ پیدا ہو گیا۔انہوں نے بتایا کہ سرکار کو چاہئے کہ وہ بادام واری تک شاہراہ کو کشادہ کرنے کی خاطر زمینی سطح پر اقدامات ا±ٹھائیں۔
شوپیاں سے تعلق رکھنے والے ریاض احمد نے بتایا کہ بادام واری کو دیکھنے کی خاطر کافی مسافت طے کی لیکن یہاں پر ٹریفک جام پر پھنس کررہ گیا۔انہوں نے کہاکہ ٹریفک جام کی بدعت سے نجات دلانے کی خاطر کشمیر کے لوگوں کو ایک مسیحی کی سخت ضرورت ہے۔آخری اطلاعات موصول ہونے تک بادامی واری سے لے کر نوہٹہ ہزاروں کی تعداد میں نجی اور غیر مقامی سیلانیوں کی گاڑیاں ٹریفک جام میں پھنسی ہوئی تھی۔یو این آئی

Comments are closed.