اشتعال انگیز بیان بازی اور طاقت کے بلبوتے پر مسئلہ کشمیرکی حقیقت کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا /ساگر
موجودہ حالات کشمیریوں کیساتھ کی گئی وعدہ خلافیوں اور آئینی و جمہوری حقوق سلب کرنے کا نتیجہ/ڈاکٹر کمال
سرینگر/11مئی / بھاجپا کی طرف سے سیز فائر کی مخالفت اور فوجی سربراہ کے بیان کو پی ڈی پی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے لئے ہزیمت کا سامان قرار دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے کہا ہے کہ آج عوام کے سامنے ایک اور بار یہ بات عیاں ہوگئی ہے کہ قلم دوات جماعت والوں کی اپنے اتحادیوں کے آگے کچھ نہیں چلتی ہے اور اس جماعت کے خودساختہ لیڈران کا مدعا و مقصد صرف اقتدار میں بنے رہنا ہے پھر چاہئے اس کیلئے انہیں کتنی ہی ہزیمت اور ذلت کیوں نہ برداشت کرنی پڑے ۔ سی این آئی کے مطابق ان باتوں کا اظہار انہوں نے آج پارٹی ہیڈکوارٹر پر ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقعے پر پارٹی کے معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفیٰ کمال، ایم ایل سی شوکت حسین گنائی ،نائب صدر صوبہ محمد سعید آخون اور سابق ایم ایل اے شوپیان شیخ محمد رفیع بھی موجود تھے۔ علی محمد ساگر نے اپنے خطاب میں کہا کہ پی ڈی پی وزیرا علیٰ نے بڑے زور و شور سے کُل جماعتی میٹنگ بلائی لیکن جب اس میٹنگ میں اتفاق پائے گئے امور عوام کے سامنے لائے گئے تو ان کے اتحادی بھاجپا والوں نے خود کو اس سے الگ کردیا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن پارٹیوں نے محبوبہ مفتی کو وادی میں امن و امان کی بحالی کیلئے ہر ممکن مدد فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی لیکن افسوس اس بات ہے کہ اُن کے اپنے ہی اتحادی اُن کا ساتھ دینے کیلئے تیار نہیں، اس کے باوجود بھی پی ڈی پی والے کرسی کو گلے لگائے بیٹھے ہیں۔ علی محمد ساگر نے کہا کہ اگر بھاجپا والوں نے پی ڈی پی کا مکمل سرینڈر بے نقاب کرنے میں کوئی کثر باقی رکھی تھی تو وہ فوجی سربراہ نے کل اپنے تازہ بیان سے وہ کثر بھی پوری کردی۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ فوجی آپشن سے کوئی بھی مسئلہ حل نہیں ہوا ہے اور نہ کبھی ہوگا۔ مسئلہ کشمیر ایک سیاسی مسئلہ ہے اور اس کی سیاست ہیت کو تسلیم کرکے اس کا سیاسی حل نکلنا انتہائی ناگزیر ہے۔ ساگر نے کہا کہ اشتعال انگیز بیان بازی اور طاقت کے بلبوتے پر مسئلہ کشمیرکی حقیقت کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی امن لوٹایا جاسکتا ہے۔ پارٹی معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفیٰ کمال نے اپنے خطاب میں مرکزی سرکار کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ نئی دلی میں بیٹھے فیصلہ سازوں کو اس بات کی طرف توجہ دینی چاہئے کہ پڑھا لکھا کشمیری نوجوان ہتھیار کیوں اُٹھا رہا ہے اور جنگجوئیت کے رجحان میں اتنا اضافہ کیوں ہورہاہے۔ ڈاکٹر کمال نے کہا کہ نئی دلی میں بیٹھے فیصلہ سازوں کو یہ بات سمجھ لینی چاہئے کہ ریاست کے موجودہ حالات کشمیریوں کے ساتھ کی گئی وعدہ خلافیوں اور ان سے چھینے گئے آئینی اور جمہوری حقوق کا ہی نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئی دلی نے جموں وکشمیر میں ہمیشہ طاقت کے بلبوتے پر کشمیریوں کو زیر کرنے کی کوششیں کی اور اہل ریاست کو وقت گزاری کی پالیسی اختیار کرکے صرف زبانی جمع خرچ سے بہلایا اور پھسلایا۔ ڈاکٹر کمال نے کہا کہ جب سن 2000میں مرکزی میں بیٹھی بھاجپا حکومت نے جموں وکشمیر اسمبلی میں منظور کئے گئے اٹانومی مطالبے کو مسترد کردیا تو ہمارے قائد ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اُسی وقت نئی دلی کو خبردار کیا تھا کہ اگر آپ آج ہمیں اٹونامی نہیں دیں گے تو ایک ایسا وقت آئے گا جب آپ ریاست کو خودمختاری لوٹانے کیلئے تیار ہونگے لیکن اُس وقت وہاں لینے کیلئے کوئی تیار نہیں ہوگا اور آج ایسا محسوس ہورہا ہے کہ ہم اُسی طرف جارہے ہیں۔ ڈاکٹر کمال نے نئی دلی سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کے دل جیتنے ابھی بھی وقت ہے اور وقت کو غنیمت سمجھ کر اہل کشمیر کا اعتماد اور بھروسہ بحال کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات کئے جاسکتے ہیں۔ اجلاس میں پارٹی کے سرکردہ رہنما مجاہد آزادی شیخ محمد منصور کی 28ویں برسی پر انہیں زبردست خراج عقیدت پیش کیا گیا اور اُن کی بیش بہا قربانیاں، تحریک کشمیر اور کوائٹ کشمیر میں اُن کے رول کو سراہا گیا۔ اجلاس میں مرحوم کے حق میں فاتحہ خوانی بھی ادا کی گئی ۔ اس موقعے پر پارٹی لیڈران نثار احمد نثار ، ضلع سکریٹری مسٹر جلالی ، یوتھ لیڈر شیخ سجاد کے علاوہ عہدیداران بھی موجود تھے۔ اسی دوران مرحوم کے مقبرہ پر بھی فاتحہ خوانی اور گلباری کی گئی۔اُدھر جنوبی کشمیر میں بھی مرحوم کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے مختلف پروگرام منعقد ہوئے۔
Comments are closed.