اسمبلی انتخابات سے قبل ہی سیاسی پارٹیوں کے ارکان کی خریدوفروخت کا انکشاف
ریاست میں کوئی بھی جماعت اکیلے حکومت قائم نہیں کرسکتی ،تیسرا محاذ بھی حکومت سازی میں کامیاب نہیں ہوگا/سیاسی ماہرین
سرینگر/30دسمبر/سی این آئی/ ریاست جموں وکشمیرمیں سیاسی اُتھل پتھل کے بیچ انکشاف ہوا ہے کہ آنے والے وقت میں اسمبلی انتخابات کے حوالے سے ابھی سے ہی جوڑ توڑ اور خریدوفروخت کا سلسلہ پردے کے پیچھے بڑے زوروں پر ہے ۔ جبکہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی ، نیشنل کانفرنس ، کانگریس اور پیپلز کانفرنس اس دوڑ میں سب سے تیز ہیں بتایا جاتا ہے کہ ریاست میں کوئی تیسرا محاذ اگر سامنے آیا وہ کوئی خاص کامیابی حاصل نہیں کرے گااور کوئی بھی سیاسی پارٹی حکومت اکیلے قائم نہیں کرسکتی ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق ریاست جموں و کشمیر میں سیاسی اتھل پتھل کے بیچ سیاسی تجزیہ نگاروں اور ماہرین نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ مین سٹریم جماعتوںنے ایسے ارکان کی تلاش شروع کی ہے جو اپنے حلقوں میں کافی اثرورسوخ رکھتے ہیں اور جن کی جیت یقینی ہو۔ معلوم ہوا ہے کہ آنے والے وقت میں ریاست میں جو اسمبلی انتخابات ہوں گے وہ تمام پارٹیوں کیلئے کسی بڑے چلینج سے کم نہیں ہوگا۔ باوثوق ذرائع سے معلوام ہوا ہے کہ سیاستی جماعتوں میں جوڑ توڑ اور خریدوفروخت کی کا سلسلہ شروع ہوا ہے ۔ ایک طرف بھارتیہ جنتا پارٹی وادی میں اپنا کھاتہ کھولنا چاہتی ہے جس کیلئے پارٹی نے پی سی کو درپردہ حمایت کا وعدہ کیا ہے اور اس پارٹی کے ذریعے اپنے امیدواروں کو میدان میں اُتارنے والی ہے جبکہ دوسری طرف نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی اور کانگریس بھی ایسے امیدواروں کی تلاش میں جی جان لگایا ہے جو اپنے حلقوں میں کافی اثرورسوخ رکھتے ہیں اور زمینی سطح پر جن کو عوامی حمایت حاصل ہیں ۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ اس کیلئے درپردہ بولی بھی لگائی جارہی ہے اور ایسے ارکان کو کثیر رقم دی جارہی ہے ۔ اس دوران سیاسی تجزیہ نگاروں نے کہا ہے کہ ریاست جموں و کشمیر میں کوئی بھی مقامی یا غیر مقامی پارٹی اکیلے ہی اس قدر اکثریت حاصل نہیں کرپائے گی کہ وہ حکومت قائم کرسکیں ۔ اور آنے والے وقت میں مین سٹریم سیاسی پارٹیوں کیلئے انتخابات میںسخت مقابلہ آرائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ذرائع کی اگر مانین تو نیشنل کانفرنس ، پی ڈی پی اور کانگریس پیپلز کانفرنس اور بی جے پی کو آگے بڑھنے کا موقع نہیں دیں گے اور حکومت سازی کیلئے یہ تینوں جماعتیں ایک دوسرے کا ساتھ دیں گی ۔اس کے ساتھ ساتھ اس بات کا بھی اندازہ لگایا جارہا ہے کہ ریاست میں کوئی بھی تیسرا محاذ خاص کامیابی حاصل نہیں کرپائے گا اور نہ ہی تیسرا محاذ حکومت قائم کرسکتا ہے ۔ ادھر سی این آئی کے ساتھ بات کرتے ہوئے کئی سابق ممبران اسمبلی نے بتایا ہے کہ ان کو پاس اب تک کئی سیاسی پارٹیوں کے وفود آئے ہیں جنہوں نے انہیں اپنی اپنی پارٹیوں میں شامل ہونے کی دعوت دی اور اس کے عوض موٹی رقومات دینے کا بھی وعدہ کیا ہے تاہم وہ جلد بازی میں کوئی قدم نہیں اُٹھانے چاہتے ۔ ایک معروف سیاسی شخصیت اور سابقہ ایم ایل اے نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ان کے پاس ایک مقامی سیاسی پارٹی کا وفد آیا تھاجس نے انہیں ان کی پارٹی میں شمولیت کرنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں اس کے بدلے اچھی خاصی رقم دی جائے گی تاہم انہوںنے ان کی دعوت کو رد کردیا ۔
Comments are closed.