اجودھیا معاملہ: یوگی حکومت کے وزیرکا سوال "دفعہ 144 نافذ ہونے کے باوجود اتنی بھیڑکیسے جمع ہوئی”؟

اجودھیا میں وشوہندو پریشد کی 25 نومبرکومجوزہ دھرم سبھا اورشیو سینا سربراہ اودھو ٹھاکرے کے آشیرواد اتسوکولے کرسیاست تیز ہوگئی ہے۔ رام مندرتنازعہ پریوگی حکومت میں کابینہ وزیراوم پرکاش راج بھرنے اپنی ہی حکومت پرسوال کھڑے کئے ہیں۔

راج بھرنے ہفتہ کوکہا کہ جب ضلع انتظامیہ نے شہرمیں دفعہ 144 نافذ کردی ہے تواتنی بڑی تعداد میں شیوسینک اوروشوہندوپریشد کے کارکنان کیسے جمع ہورہے ہیں۔ ضلع انتظامیہ مفلوج نظرآرہی ہے۔ انہوں نے ساتھ ہی کہا کہ وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی توجہ یہاں نہیں ہے، وہ توانتخابی تشہیرمیں مصروف ہیں۔ جبکہ ریاست کے لوگوں کی سیکورٹی کی ذمہ داری وزیراعلیٰ کی ہوتی ہے۔

اوم پرکاش راج بھرنے کہا کہ سادھو سنت رام مندرکا راگ صرف اس لئے الاپتے ہیں کیونکہ اس سے ان کی روزی روٹی چلتی ہے اوران کا پیٹ بھرتا ہے۔ وہیں لاکھوں کا چڑھاوا جوچڑھتا ہے، سادھو سنت نہ تو کھیتی کرتے ہیں اورنہ ہی محنت کا کوئی دوسرا کام کرتے ہیں۔ ان کی آمدنی کا کوئی دوسرا ذریعہ بھی نہیں ہوتا، اس لئے وہ مندرکا راگ الاپ کراپنی روزی روٹی کا انتظام کرتے رہتے ہیں۔ مندرکولے کران کے دل میں کوئی آستھا نہیں ہوتی۔

راج بھرنے کہا کہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیرغورہے۔ عدالت کا فیصلہ لوگ تسلیم کریں یا دونوں فریق بیٹھ کرسمجھوتہ کرلیں۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کا انعقاد کرکے ڈراما نہیں کرنا چاہئے۔ یوگی حکومت میں کابینہ وزیراوم پرکاش راج بھرنے اجودھیا میں فوج بلائے جانے کولے کراکھلیش یادوکے مطالبے کی حمایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ "میں اکھلیش یادو کے بیان کا خیرمقدم کرتا ہوں۔ یہاں فوج کو بلایا جانا چاہئے”۔

Comments are closed.